Saturday, July 15, 2017

Khufnak Wadi



اللہ ہم سب کو جہنم کی آگ سے محفوظ رکھیں ۔ دوستوں ان سب گناہوں میں سے ایک 
گناہ ایسا  ہے کہ اگر ہم وہ کرنا چھوڑ دیں تو باقی سب گناہ خود بخود چھوٹ جائیں گی اور وہ ہے بے نمازی  اگر ہم نماز کو پانچ وقت پابندی کے ساتھ پڑھنا شروع کر دیں تو اللہ تعالیٰ ہمیں ان سب  گناہوں سے بچنے کی توفیق دیں گے۔ یقین مانے نما ز ایک ایسی عبادت ہے کہ یہ آپ کو غلط کام کرنے سے روکتی ہے۔اندر سے ایک ، یو ں کہے  ایک آواز آتی ہے جب ایک نمازی بندہ کوئی غلط کا م کرنے لگتا ہے،کہ نا کر ابھی نماز پڑھ کے آیا ہے یا پڑھنے  جائے گا  ،غلط کام کرنے میں شرم سی محسوس کرنے لگتا ہے ۔ بھائیوں ہم سب کو چاہیے کہ خود میں نماز کی عادت ڈال دیں کیونکہ کہ موت کے بعد جنت تک صرف نماز ہی ہمیں لے جا سکتی ہیں ۔
حدیث شریف ہے کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس نے ٹھنڈے وقت کی دو نمازیں پڑھیں (فجر او ر عصر) تو وہ جنت میں جائے گا۔
اس طرح ایک اور حدیث میں ہے کہ اللہ کو سب سے زیادہ محبوب عمل نماز کو اس کے مقررہ وقت پر پڑھناہے۔
اب آپ خود سوچیں کہ اگر ہم اللہ کو سب سے زیادہ محبوب عمل  کو کرنے میں کامیاب ہوگئے تو وہ ہم کو دوسرے گناہوں سے بچنے کی توفیق دیں گے کہ نہیں اور ہمیں اپنے نیک بندوں میں شامل کریں گے یا نہیں ۔دوستوں یقیں کریں اگر ہم صرف کوشش بھی کریں نا تو اللہ تعا لیٰ غفورورحیم ذات ہے ہمیں اسکا اجر پورا دیتے ہیں پر  ہماری بد قسمتی کہ ہم کوشش تک نہیں کرتے ۔

اللہ ہم سب کو عمل کرنے اور گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائیں ۔آمین  

Thursday, June 22, 2017

جمعۃ الوداع



جمعۃ المبارک  کو  اللہ تعالی نے باقی ایام سے فضیلت اور فوقییت دی ہے  اورپھر جب   جمعہ رمضا ن میں ہو اور  جمعۃ الوداع  ہو،  اس سے جمعہ کی  فضیلت میں کوئی کمی نہیں  ہوتی اس کی اپنی فضیلت  برکرار رہتی ہےپر اس میں  رمضان نہیں ہوتی ۔جمعۃ الوداع رمضان المبارک کا آخری جمعہ ، جس کہ بعد رمضان کچھ ہی دن کا مہمان ہو تا ہے ۔ جمعتہ الوداع کی اپنی فضیلت ہےاللہ ہمیں اس کے برکات اور فضیلتوں سے مستفید کر لیں ۔ اس دن پر ہم  سب مسلمانوں کو اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے، اللہ سے مغفرت مانگنی چاہیئے  اپنی گناہو ں کی بخشش مانگنی  چاہیے بے شک اللہ بخشنے والا اور مغفرت کر نے والا ہیں ۔
یا اللہ ہمیں جہنم کی آگ سے بچا اور ہما ری بخشش عطا فرما ۔آمین

جمعتہ المبارک / جمعتہ الوداع        حدیث کی روشنی میں :
 رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: رمضان المبارک کےآخری جمعہ کے روز چار رکعات نفل ایسے ادا کریں کہ ہر رکعات میں بعدسورۃ فاتحہ 7بار آیت الکرسی اور 15 بار سورۃ الکوثر پڑھے اگر ساتھ سو (700)سال کی نمازیں قضا کی ہوئی ہوں تو اس کے کفارے کے لئے کافی ہیں۔

رسول ِ کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: کہ جمعہ کے دن اور شبِ جمعہ میں مجھ پر درود بھیجا کرو کیو نکہ جو شخص ایسا کرے گا میں اس کے لئے قیامت کے دن گواہ اور سفارشی ہوں گا۔اب اگر جمعہ رمضان المبارک کا ہو اور جمعۃ الوداع ہو تو اس کی فضیلت بڑھ جاتی ہے۔

حضرت ابو ہریرہ  رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے جمعہ کا ذکر بیا ن کیا  اور فرمانے لگے : اس میں اسے گھڑی ہے جو مسلمان بندے کہ موافق آجائے اور وہ اس وقت نماز اداکر  رہا ہوتو اللہ تعالیٰ سے جو سوال کرے گاتو اللہ تعالیٰ اسے وہی عطا فرمائے گا، اور انہوں نے اپنے ہاتھ سے اس وقت کے کم ہونے کا اشارہ کیا۔ مطلب بہت کم وقت ہوتا ہے اور وہ کوئی بھی گھڑی ہو سکتی ہے اگر ہم کثرت سے جمعہ کے دن دعا مانگے تو ہماری دعا بھی ضرور پوری ہو گی ۔ انشاءاللہ

حضرت ابو ہریرہ  رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے  ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نےفرمایا کہ جس نے جمعہ کے دن غسل جنابت کیا اور پھر نماز کیلئے چلا گیاتو گویا اس نے ایک اونٹ کی قربانی کی ، اور جو شخص دوسری گھڑی میں چلا گیا تو گویا اس نے ایک گا ئے کی قربانی کی، اور جو شخص تیسری گھڑی میں چلا گیا تو گویا اس نے سینگ والا دنبہ قربان کیا، اور جو شخص چوتھی گھڑی چلا گیا گویا اس نے مرغی کی قربانی کی ، اور جو شخص پانچویں گھڑی چلا گیا تو گویا اس نے ایک انڈہ اللہ کی راہ میں دیا، پھر جب امام خطبہ کیلئے نکل جاتا ہے تو فرشتے ذکر سننے کیلئے حاضر ہو جاتے ہیں ۔ اس حدیث سے جمعہ کو جلد آنے کی فضیلت معلوم ہوتی ہے۔

اس طرح ایک اور حدیث ہے : حضورﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص جمعہ کہ دن مجھ پر اسّی (80) مرتبہ درود ِپاک پڑھےگا اللہ تعالیٰ  اس کے اسّی سال کے گنا ہ (صغیرہ )بخش دیں گے ۔اب اگر کوئی بندہ اس کو اپنی عادت بنا لے تو اس کی تو اللہ بخشش  ضرور کریں گے۔انشاءاللہ

ابو سعید خُدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جنابِ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: "جو شخص جمعہ کے دن سورۃ کہف کی تلاوت کرے، تواس کے لیے اس جمعہ اور اگلے جمعہ کے درمیان نور جگمگاتا رہے گا۔"

اللہ ہمیں عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں ۔آمین

Friday, June 16, 2017

Shab-e-Qadar

شبِ قدر

1: امام مالک ؒ نے خبردی کہ ہمیں حضرت عبداللہ ابن دینار نے عبداللہ ابن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کیا ہے کہ بے شک رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایاکہ شب قدر کو رمضان کہ آخری ساتھ راتوں میں تلاش کرو۔
2:  امام مالک ؒ نے خبر دی کہ ہمیں ہشام بن عروہ نے اپنے والد ماجد سے حدیث بیان فرمائی کہ بے شک 
رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا کہ شب قدر کو رمضان کہ آخری دس  راتوں میں تلاش کرو۔

رسول اللہ ﷺنے فرمایا شب قدر کی رات کی عبادت ہزار مہینوں کی عبادت سے بہتر ہے۔اللہ تعالیٰ مجھے ،آپ کو ، ہم سب کو اس رات پر عبادت کی توفیق عطا فرما دیں اور پوری اُمت کی بخشش فرما دیں۔ آمین۔


حدیث شریف میں آخری ساتھ راتوں کاذکر بھی آیا ہے اور آخری دس راتوں کا بھی اس لیے بہتر یہی ہے کہ
 بندہ آخردس راتو ں میں ہی تلاش کریں ۔ ایک بات اورکہ ہم یہ سوچ کر شب قدر کو تلاش نہیں کر تے کہ ہم گنہگارہیں ہمیں اللہ تعالیٰ شب قدر کی رات کیوں نصیب کریں گےتو یہ بات غلط ہے کیونکہ ہمیں نہیں، بلکہ ہمیں تو کیا کسی کو نہیں پتہ کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک ہم میں سےزیادہ کون ہے۔کیا پتہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں ہماری ایک چھوٹی سی ذرے برابر نیکی پر ہمیں  سب سے زیادہ  نیکیوں والا بنا دیا ہوں۔

Thursday, June 15, 2017

تیسرے عشرہ کی دعا

رمضان کاتیسرا عشرہ نجات کا (دوزخ سے)
   


اس کے ساتھ :
لَآاِلٰہَ اِلَّااللہُ(افضل الذکر) اور  اَلحَمْدُلِلہَ(افضل الدُعا)

اول تو رمضان المبارک کا مہینہ رحمت وبرکت  ،مغفرت اور نجات  کا ہے ۔رمضان کا بابرکت مہینہ ہی ہمارے جیسے گنہگار بندو ں کی بخشش کا باعث بنے گا  انشاءاللہ کیونکہ رمضان میں ایک نیکی کا ثواب دس گنا بڑھ جاتا  اور پھر رمضان کا آخری عشرہ جس میں لیلتہ القدر کی رات ،اعتقاف اور رَمضان کی آخری شب میں عبادت کے ثواب کا اندازہ بھی ہم نہیں لگا سکتے  ۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں بہت کچھ دیا ہے پر ہم بدقسمت لوگ ا س کا فائدہ اٹھانا نہیں جانتے ۔
حضرت ابُوسَعِیْد خُدْری (رضی اللہ عنہٗ) سے روایت ہے کہ رسولَ اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص اللہ کی راہ میں ایک دن روزہ   رکھتا ہے، اللہ اسکے چہرہ کو ستّر سال کی مسافت تک آگ سے دور کراٰ  دیتا ہے۔
تو اب آپ خُد سوچیئے کہ ایک روزہ رکھنے پر اللہ ہمیں ستّر سال دوزخ کی آگ سے دور کر دینگے انشاءاللہ  تو اگر ماہِ رمضان کے پورے روزےاِخلاص کے ساتھ رکھتے ہیں توانشاءاللہ ہم سب کی بخشش ہوگی۔   

   لیلتہ القدر:
       لیلتہ القدر رمضان المبارک کے آخری (عشرے )دس دنوں کی طاق راتو ں میں آتا ہے  جوبہت ہی رحمتوں اور برکتوں والی رات ہے۔لیلتہ القدر کی رات ایک ہزار مہینوں سےبہتر  ہے۔ یعنی لیلتہ القدر کی رات کی عبادت ہزار مہینوں کی عبادت سے بہتر ہے۔اللہ تعالیٰ کی آخری کتا ب قرآن مجید بھی اسی رات نازل ہوا ہے-
   لیلتہ القدر کی عظمت اور منزلت کا پتہ سورۃ القدر سے چلتا ہے۔
ترجمہ: بیشک ہم نے اس (قرآن )کو شبِ قدر میں اُتارا ہے۔اور آپ کیا سمجھے ہیں (کہ)شبِ قدر کیا 
ہے؟۔شبِ قدر(فضیلت و برکت اورآجر و ثواب میں) ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس(رات )میں فرشتے اور روح الامین (جبرائیل) اپنے رب کے حکم سے (خیر و برکت کے ) ہر امر کے ساتھ اُترتے ہیں۔ یہ (رات ) طلوعِ فجر تک(سراسر)سلامتی ہے۔
  
سورۃ کے آخری آیت سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ شبِ قدر(لیلتہ القدر)صبح تک خیر و برکت کی رات ہے ناکہ رات کے ایک خاص حصے میں خیر وبرکت ہو۔

اُمُّ الْمُؤمِنِین  حضرت عائِشہ صِدّیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت فرماتی ہے،میں نے اپنے سرتاج، صاحِب ِ مِعراج حضرت محمدﷺسے عرض کیا، یا رسولَ اللہ ﷺاگر مجھے شبِ قدْر کا علم ہو جائے تو کیا پڑھوں؟
حضرت محمدﷺ نے ارشاد فرمایا: اس طرح دُعا مانگو:-

اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّتُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنّٰا یَاغَفُوْرُ
ترجمہ: اے اللہ تو بہت زیادہ معاف فرمانے والا ہے،معاف کرنے کو پسند کرتا ہے پس تو ہمیں معاف فرما دے اے مغفرت کرنے والے۔
O Allah! Verily You are most forgiving. You love to forgive, therefore forgive us

علماء  نے لکھا ہے کہ ایک روز حضرت عیسیٰؑ ایک جنگل میں سے گزررہے تھے ، کہ ایک خوبصورت سفید پتھر پر انکی نظر پڑی حیرت ہو ئی کی اے اللہ اِتنا خوبصورت جبرائیلؑ تشریف لائے اور فرمانے لگے          اے عیسٰیؑ:اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ تو یس پتھر پر کیا تعجب کرتا ہے۔اس کو اپنی عصا سے مار کر دیکھ  اس کے بیچ میں کیا ہے ۔ حضرت عیسٰی ؑ نے اپنے عصا سے پتھر مارا۔ پتھر دو ٹوٹے ہوگیا۔ بیچ میں ایک بزرگ بیٹھے  تسبیح سے اللہ اللہ کا وِرد کر رہے ہے ۔حضرت عیسٰی ؑ کی تعجب کی انتہا نہ رہی ۔ اس بزرگ سے پوچھتے ہیں کہ آپ کی کتنی عمر ہو گئی ہے اس پتھر میں وہ بزرگ فرمانے لگے کہ 500 سال ہوگئے ہیں اللہ تعالیٰ میری   سا ری ضروریات پوری فرما رہا ہے۔
حضرت عیسٰی ؑ فرمانے لگے کہ اے اللہ ! آپ کی درگاہ میں اس بزرگ کی عبادت سے زیادہ منظور و مقبو ل کسی دوسرے بندے کی ہوگی۔ تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اےعیسٰیؑ تیرے بعد ایک نبیؐ پیداکرنے والا ہوں جس کا نا م حضرت محمدﷺ ہے ۔ اس کی اُمت پر ایک ماہ کے روزے فرض کروں گا۔ اس مہینہ میں ایک شب ہوگی لیلتہ القدر کی۔ اس ایک رات کی عبادت مجھے اس سے زیادہ منظور و مقبول ہو گی۔
تو دوستوں  لیلتہ القدر کی رات بڑی برکتوں  والی رات ہے۔ اللہ مجھے اور آپ کو عمل کرنے کی توفیق اورہمارے پچھلے گناہوں کی مغفرت عطا فرمائیں اورہم پر لیلتہ القدر کی اس بابرکت رات سےفائدہ اٹھانے کافضل وکرم کر دیں۔

اعتکاف
    اعتکاف کا بڑا مقصد  یہئ ہے اور یہ مقصد اس طرح حاصل ہو سکتا ہے کہ اعتکاف رمضان میں ہو، اس لئےاعتکاف کو اس کے آخری عشرہ میں مشروع کیا گیاہے۔ نبی کریم ﷺنے بھی روزے کے بغیر اعتکاف نہیں فرمایاہے۔اور  رمضان کے آخری عشرہ میں فرماتے تھے ۔شبِ قدر اسی میں تلاش کرتے تھے۔آپؐ حضرت جبرائیلؑ کے ساتھ قرآن کا ایک دور فرماتے تھے۔
اعتکاف میں قلت قلامی سے پرہیز کا حکم ہے ۔تمام ایسی باتوں سے زبان بند رکھنے کاحکم دیا ہے جو آخرت کے اعتبار سے کوئی معنی نہیں رکھتی ۔کیونکہ بے معنی باتیں تو ہم روز کرتے ہیں ۔اعتکاف کامقصد ہی یہئ کہ ہم اگر کسی سے بات  کرے تو اللہ سے کریں اور اگر کسی کی بات کرے تو اللہ ہی کی با ت کریں۔
 زیادہ  سونے سے بھی منع کیا گیا  ہے، شعریت نے رات کو فضول جاگنے سے نمار کا حکم دیا ہے جو زیادہ بہتر اور مفید ہے۔

آسمانی کتابوں کا نزول
 مُسنَدِاحمد (تفسیر ابنِ کثیر جلد اول) کی حدیث میں ہیں کہ آنحضرتﷺ نے فرمایاکہ ابراہیمی صحؔیفہ رمضان کی پہلی رات اُترا اور توراتؔ چھٹی تاریخ، انجیلؔ تیرھویں تاریخ اور قرانؔ چوبیسویں تاریخ نازل ہؤا۔ ایک روایت کے مطابق زبورؔبارہویں رمضان المبارک کو نازل ہوئی۔ قرآن مجید بیت العزت سے آسمانِ دنیا تک تو ایک ساتھ ایک مرتبہ نازل ہؤا  اور پھر حسبِ ضرورت تیس سال میں وقتاً فوقتاً آنحضرت ﷺپر نازل ہوتا رہا۔

رمضان کی آخری رات میں بخشش
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ  آنحضرت ﷺ سے روایت نقل فرماتے ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ رمضان کی آخری رات میں میری اُمت کو بخشش دیا جاتا ہے۔ آپؐ سے عرض کیا گیا اے اللہ کے رسول ﷺ کیا وہ رات لیلتہ القدر ہے؟ فرمایا نہیں ۔لیکن کام کرنے والا جب اپنا کام پورا کر لے اس کو اس کاآجر پورا دیا جاتا ہے۔(رَواہُ اَجْمَدَ)
اللہ اپنے فضل وکرم سے مجھے اور آپ کو ان لوگوں میں سےکر دیں۔    

حضور پاک ﷺ نے فرمایا :
بدنصیب ہے وہ شخص جس نے ماہِ رمضان پایا اور اپنے رب کو راضی نا کرسکا۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اس بد نصیبی سےبچائیں ۔ غِفُوُرْو رَحِیْم ہے اللہ کی ذات ۔اللہ ہمارے چھوٹی سی نیکی کا آجر بھی اتنا دیتے ہیں کہ ہماری سوچ ہے۔تو اس لیےاگر ہم نے تھوڑی سی بھی کوشش کی اللہ کو راضی کرنے کی تو اللہ تعالیٰ اسکا آجر اُس سے کئی زیادہ دے گا۔
تو دوستوکوشش ضرور کرنا۔کیا معلوم ہماری تھوڑی کوشش بڑے آجر کاسبب بنے ۔ کیا معلوم اس بار ہمیں لیلتہ القدر کی رات مل جائےاور ہماری بخشش ہو جائے۔کوشش کریں تو اس وجہ سے کریں  کیا پتہ یہ رمضان ہماری آخری ہو اگلی رمضان ہو پر ہم نا ہوں۔دعاؤں میں یا د رکھیئے۔


Wednesday, June 14, 2017

بازار میں ذکراللہ کی فضیلت


بازار میں ذکراللہ کی فضیلت


حدیث شریف میں ہے کہ جس جگہ لوگ اللہ تعالیٰ کی یاد سے غافل ہوں، وہاں اللہ تعالیٰ کو یاد کرنا ایساہے جیسے جہاد سے پیٹھ موڑ کر بھاگتے ہوئے انسانوں کے درمیا ن کو ئی شخص ثابت قدم رہے۔حضرت ابو قلابہ ؒ مشہور تابعین میں سے ہے وہ فرماتے ہے کہ مرتبہ بازار میں دو آدمیوں کی ملاقات ہوئی۔ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا : ’’آو ایسے وقت میں جب لوگ غفلت میں ہے ہم اللہ سے استغفار کریں‘‘۔یہ سن کر دوسرے نے استغفار کیا۔اس کے بعد ان میں سے ایک کا انتقال ہو گیا اور دوسرے شخص نے اسے خواب میں دیکھا وہ کہہ رہا ہے۔جس شام ہم بازار میں ملے تھے اس شام اللہ تعالیٰ نے ہم دونوں کی مغفرت فرمادی تھی۔ 
اللہ ہماری بھی مغفرت فرما دیں اور ہمیں اپنےنیک  بندوں میں سے کر دیں ۔

بازار میں جس ذکر کی بھی توفیق ہو جائے بہت ہی آجر وثواب کا کام ہے ۔لیکن حدیث میں بعض اذکار کی فضیلت آئی ہے۔
حضرت عمرؓنے آنحضرت ﷺ سے یہ الفاظ روایت کئے ہیں۔ 
لَآ اِلٰہَ اِلَّااللہُ وَحْدَہُ لَاشَرِیْکَ لَہُ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ یُحْیٖ وَیُمِیْتُ وَھُوَ حَیٌّ لَّا یَمُوْتُ بِیَدِہِ الْخَیْرُ وَھُوَعَلیٰ کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ۔

آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص بازار میں داخل ہوکر یہ کلمات پڑھے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے ہزار نیکیاں لکھتے ہیں ، اور اس کے ہزار گناہ معاف فرماتے ہیں اور ہزار درجے بڑھا دیتے ہیں 

اللہ تعالیٰ ہمیں عمل کرنے کی توفیق عطافرما دیں۔آمین

Tuesday, June 13, 2017



حضرت اماماعظم ابو حنیفہؒ نےاپنے شاگردحضرت امام ابو یوسفؒ کوفرمایا: بیٹا ان پانچ احادیث پر پورا
اعتمادوعمل کرو جن کو میں نے پانچ لاکھ احادیث کے ذخیرہ سے منتخب کیا ہے۔وہ احادیث یہ ہے۔       

1:  اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔

 2: آدمی کے اسلام کی اچھائی اور خوبی یہ ہے کہ وہ لایعنی (فضول) باتوں کو ترک کر دے۔

 3: تم میں سے کوئی مکمل مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ اپنے (مسلمان)بھائی کے لیے وہ چیز پسند نہ کرے جو اپنے لیے کرتا ہے۔         

4: (حقیقت میں) مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اورزبان سےدوسرے مسلمان محفوظ ہوں۔

5:   سنو:حلال بھی بلکل ظاہر ہے اور حرام بھی اور ان کے درمیان کچھ مشتبہ چیزیں ہیں ،
 جنہیں اکثر لوگ نہیں جانتےپس جوشخص ان مشتبہ باتوں سے بچ گیا تو اس نے اپنے دین اورعزت وآبروکو بچا لیا اور جو شخص ان مشتبہ میں پڑگیا تو وی حرام میں جا   پڑےگا۔


اللہ ہمیں عمل کرنے کی توفیق اور حرام  سے بچنے کا کرم عطا فرفائیں۔آمین